واشنگٹن (آئی این پی ) امریکی سی آئی اے کے سابق افسرمیلکم ہاورڈ نے ہسپتال میں بسترِ مرگ پر سب سچ بتا دیا کہ 9/11 کی واردات میں اس نے ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر دھماکہ خیز مواد نصب کیا ، استعمال ہونے والے سب طیارے ریموٹ کنٹرولڈاور خالی تھے ، ان طیاروں کا سگنل ریسیور بھی ورلڈ ٹریڈ سینٹر کی دونوں عمارتوں کی پانچ مختلف جگہوں پر نصب کئے گئے تھے، جن کا مقصد طیاروں کو سِمت کا تعین کروانا تھا۔تفصیلات کے مطابق ایک انگریز ی ویب سائیٹ یور نیوزوائر نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیاہے کہ امریکی سی آئی اے کے79سالہ سابق افسرمیلکم ہاورڈ نے ہسپتال، بِسترِ مرگ پر سب سچ بتا دیا کہ 9/11 کی واردات میں اس نے ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر دھماکہ خیز مواد نصب کیا، مزید یہ بھی بتایا گیا کہ جو طیارے اس واردات میں استعمال ہوئے، وہ سب ریموٹ کنٹرولڈ، اور خالی تھے اور ان طیاروں کا سگنل ریسیور بھی ورلڈ ٹریڈ سینٹر کی دونوں عمارتوں کی پانچ مختلف جگہوں پر نصب کئے گئے تھے، جن کا مقصد طیاروں کو سِمت کا تعین کروانا تھا۔ اور سی آئی اے کی پینٹاگون ہیڈکوارٹر عمارت کے جس حصہ میں یہ سب واردات پلان کی گئی، اسی بلاک میں بھی طیارے کا ایک ٹریفک ریسیور نصب کیا گیا کہ کہیں اس عمارت سے کبھی کوئی ثبوت لیک نہ ہو سکے۔اس کے لنک میں خبر اور ویڈیوز ہیں۔اور اس واقعہ کو جواز بنا کر مسلمانوں کو دہشت گرد کہا گیا اور اب تک بے گناہ مسلمانوں کی نسل کشی کی جا رہی ہے۔ امریکی سی آئی اے کے سابق افسرمیلکم ہاورڈ نے ہسپتال میں بسترِ مرگ پر سب سچ بتا دیا کہ 9/11 کی واردات میں اس نے ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر دھماکہ خیز مواد نصب کیا ، استعمال ہونے والے سب طیارے ریموٹ کنٹرولڈاور خالی تھے ، ان طیاروں کا سگنل ریسیور بھی ورلڈ ٹریڈ سینٹر کی دونوں عمارتوں کی پانچ مختلف جگہوں پر نصب کئے گئے تھے، جن کا مقصد طیاروں کو سِمت کا تعین کرنا تھا

Comments

Popular posts from this blog

ﻠﻔﺎﺀ ﺍﺭﺑﻌﮧ ﮐﯽ ﻣﺪﺕ ﺧﻼﻓﺖ ﭼﺎﺭﻭﮞ ﺧﻠﯿﻔﮧ : ﺣﻀﺮﺕ ﺍﺑﻮ ﺑﮑﺮ، ﺣﻀﺮﺕ ﻋﻤﺮ، ﺣﻀﺮﺕ ﻋﺜﻤﺎﻥ ﻏﻨﯽ ﺍﻭﺭ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﻠﯽ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮩﻢ ﺍﺟﻤﻌﯿﻦ ﮐﯽ ﻣﺪﺕ ﺧﻼﻓﺖ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ؟ ﺍﻟﺠﻮﺍﺏ ﻭﺑﺎﻟﻠﮧ ﺍﻟﺘﻮﻓﯿﻖ : ﺣﻀﺮﺍﺕ ﺧﻠﻔﺎﺀ ﺍﺭﺑﻌﮧ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮩﻢ ﮐﯽ ﻣﺪﺕ ﺧﻼﻓﺖ ﮐﯽ ﺗﻔﺼﯿﻞ ﺣﺴﺐ ﺫﯾﻞ ﮨﮯ : ﺣﻀﺮﺕ ﺍﺑﻮ ﺑﮑﺮ ﺻﺪﯾﻖ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮧ : ۲ﺳﺎﻝ ۳ ﻣﺎﮦ ﺩﺱ ﺩﻥ‏( ۱۲ ؍ﺭﺑﯿﻊ ﺍﻻﻭﻝ ۱۱ ؍ﮨﺠﺮﯼ ﺗﺎ ۲۲؍ﺟﻤﺎﺩﯼ ﺍﻻﺧﺮﯼ ۱۳ ؍ﮨﺠﺮﯼ ‏) ﺣﻀﺮﺕ ﻋﻤﺮﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮧ : ۱۰ ؍ﺳﺎﻝ ۶ ؍ﻣﺎﮦ ﭼﺎﺭ ﺩﻥ ‏( ۲۲ ؍ﺟﻤﺎﺩﯼ ﺍﻻﺧﺮﯼ ۱۳ ؍ﮨﺠﺮﯼ ﺗﺎ ۲۶ ؍ﺫﯼ ﺍﻟﺤﺠﮧ ۲۳ ؍ﮨﺠﺮﯼ ‏) ﺣﻀﺮﺕ ﻋﺜﻤﺎﻥ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮧ : ۱۱ ؍ﺳﺎﻝ ۱۱ ؍ﻣﺎﮦ ۲۲ ؍ﺍﯾﺎﻡ ‏( ۳؍ ﻣﺤﺮﻡ ۲۴ ﮪ ﺗﺎ ۲۵؍ﺫﯼ ﺍﻟﺤﺠﮧ ۳۵ ؍ﮨﺠﺮﯼ ‏) ﺣﻀﺮﺕ ﻋﻠﯽ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮧ : ۴ ؍ﺳﺎﻝ ﺁﭨﮫ ﻣﺎﮦ ۲۵ ؍ﺍﯾﺎﻡ ‏( ۲۶؍ﺫﯼ ﺍﻟﺤﺠﮧ ۳۵ ؍ﮨﺠﺮﯼ ﺗﺎ ۲۱ ؍ﺭﻣﻀﺎﻥ۴۰ ؍ﮨﺠﺮﯼ ‏

غزوہ بدر قرآن وحدیث کی روشنی میں

قاتل کون تھا؟ امام حسین کو شمر ذی الجوشن نے شہید کیا۔ بعض اہل علم نے لکھا ھے کہ شمر نے امام حسین رضی اللہ عنہ کے سر پر نیزہ مارا  اور سنان بن انس نے نیزہ مار کر گھوڑے سے گرایا۔اس کے بعد خولی بن یزیدالاصبحی نے آگے بڑھ کر سر تن سے جدا کرنا چاھا تو اس کا ھاتھ کانپنے لگے اسی دوران اس کا بھائ شبل بن یزید آگے برھا اور اس نے گردن الگ کر دی۔ اس لشکر کا سپہ سالار عبید اللہ بن زیاد بن ابیہ تھا۔اس کو یزید نے سپہ سالار بنایا تھا۔مورخین لکھتے ھین کہ عبید اللہ بن زیاد نے علی بن حسین اور ان خواتین کو جو حضرت اما حسین رض کے ساتھ تھیں ان کے ساتھ جھوٹا وعدہ کیا۔ اور وعدہ خلافی کی۔ اور ظلم و ستم کیا عورتوں کو قید کیا معصوم بچوں کو اس قدر قتل کیا کہ جس تذکرے سے رونگٹے کھڑے ھوتے ھیں اور دل گھبراتا ھے۔یزید بن معاویہ اس دوران دمشق میں تھا۔ یہ لوگ جب راستے سے جارھے تھے  راستے میں ایک عبادت گاہ میں قیلولہ کیا تو اچا نک دیواروں پریہ شعر  لکھا ھوا نظر آیا ۔ اترجو امت قتلت حسینا   شفاعت جدہ یوم الحساب ترجمہ  کیا تم ایسی امت کے متعلق  جس نے حسین کو قتل کیا  ان کے نانا جان کی شفاعت کی امید رکھتے ھو۔ چنانچہ لشکر والوں نے راھب سے پوچھا یہ شعر کس نے تحریر کیا ھے؟ اور کب تحریر کیا گیا ھے؟ اس نے جواب دیا یہ شعر تو تمھارے نبی صلعم کی بعثت سے پانچ سو سال قبل لکھا ھوا ھے۔ اما حسین رضی اللہ عنہ کی شھادت  60 ھجری میں ھوئ بقول امام ابو حنیفہ رح  اور آپ صلعم کی وفات کو پچاس سال گزر چکے تھے