- Get link
- X
- Other Apps
خیبر، مدینہ کے شام میں تقریباً ایک سو میل کے فاصلے پر ایک بڑا شہر تھا۔ یہاں قلعے بھی تھے اور کھیتیاں بھی ۔ اب یہ ایک بستی رہ گئی ہے ۔ اس کی آب و ہوا قدرے غیر صحت مند ہے ۔
جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صلح حدیبیہ کے نتیجہ میں جنگِ احزاب کے تین بازوؤں میں سے سب سے مضبوط بازو (قریش) کی طرف سے پوری طرح مطمئن اور مامون ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاہا کہ بقیہ دو بازوؤں ۔۔۔۔۔ یہود اور قبائل نجد ۔۔۔ سے بھی حساب کتاب چکالیں تاکہ ہر جانب سے مکمل امن و سلامتی حاصل ہو جائے اور پورے علاقے میں سکون کا دور دورہ ہو اور مسلمان ایک پیہم خونریز کشمکش سے نجات پا کر اللہ کی پیغام رسانی اور اس کی دعوت کے لیے فارغ ہو جائیں ۔
چونکہ خیبر سازشوں اور دسیسہ کاریوں کا گڑھ، فوجی انگیخت کا مرکز اور لڑانے بھڑانے اور جنگ کی آگ بھڑکانے کی کان تھا اس لئے سب سے پہلے یہی مقام مسلمانوں کی نگہِ التفات کا مستحق تھا ۔
رہا یہ سوال کہ خیبر واقعتہً ایسا تھا یا نہیں تو اس سلسلے میں ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیئے کہ وہ اہل خیبر ہی تھے جو جنگ خندق میں مشرکین کے تمام گروہوں کو مسلمانوں پر چڑھا لائے تھے ۔ پھر یہی تھے جنہوں نے بنو قریظہ کو غدرو خیانت پر آمادہ کیا تھا ۔ نیز یہی تھے جنہوں نے اسلامی معاشرے کے پانچویں کالم ، منافقین سے اور جنگ احزاب کے تیسرے بازو ۔۔۔۔ بنو غطفان اور بدوؤں ۔۔۔۔۔ سے رابطہ پیہم قائم کر رکھا تھا اور خود بھی جنگ کی تیاریاں کر رہے تھے ۔ اور اپنی ان کاروائیوں کے ذریعے مسلمانوں کو آزمائشوں میں ڈال رکھا تھا یہاں تک کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی شہید کرنے کا پروگرام بنا لیا تھا ۔ ان حالات سے مجبور ہو کر مسلمانوں کو بار بار فوجی مہمیں بھیجنی پڑی تھیں اور ان دسیسہ کاروں اور سازشیوں کے سربراہوں مثلاً سلام بن ابی الحقیق اور اسیر بن زارم کا صفایا کرنا پڑا تھا ۔ لیکن ان یہود کے متعلق مسلمانوں کا فرض درحقیقت اس سے بھی کہیں بڑا تھا۔ البتہ مسلمانوں نے اس فرض کی ادائیگی میں قدرے تاخیر سے اس لئے کام کیا تھا کہ ابھی ایک قوت ۔۔۔۔ یعنی قریش ۔۔۔۔ جو اِن یہود سے زیادہ بڑی طاقتور ، جنگجو اور سرکش تھی مسلمانوں کے مدمقابل تھی؛ اس لیے مسلمان اسے نظرانداز کرکے یہود کا رُخ نہیں کر سکتے تھے ۔ لیکن جونہی قریش کے ساتھ اس محاذ آرائی کا خاتمہ ہوا ان مجرم یہودیوں کے محاسبہ کے لیے فضا صاف ہو گئی اور ان کا یوم الحساب قریب آگیا ۔
- Get link
- X
- Other Apps
Comments
Post a Comment