Posts

واقعہ معراج

ﻣﺴﺠﺪِ ﺍﻗﺼﯽٰ ﮐﮯ ﻗﺮﯾﺐ ﻗﺒﮧ ﻣﻌﺮﺍﺝ ، ﺟﮩﺎﮞ ﺳﮯ ﺳﻔﺮِ ﻣﻌﺮﺍﺝ ﮐﯽ ﺍﺑﺘﺪﺍﺀ ﮨﻮﺋﯽ ﻣﻌﺮﺍﺝ ﮐﻤﺎﻝِ ﻣﻌﺠﺰﺍﺕِ ﻣﺼﻄﻔﯽ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺁﻟﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﮨﮯ۔ ﯾﮧ ﻭﮦ ﻋﻈﯿﻢ ﺧﺎﺭﻕِ ﻋﺎﺩﺕ ﻭﺍﻗﻌﮧ ﮨﮯ ﺟﺲ ﻧﮯ ﺗﺴﺨﯿﺮِ ﮐﺎﺋﻨﺎﺕ ﮐﮯ ﻣﻘﻔّﻞ ﺩﺭﻭﺍﺯﻭﮞ ﮐﻮ ﮐﮭﻮﻟﻨﮯ ﮐﯽ ﺍِﺑﺘﺪﺍﺀ ﮐﯽ۔ ﺍِﻧﺴﺎﻥ ﻧﮯ ﺁﮔﮯ ﭼﻞ ﮐﺮ ﺗﺤﻘﯿﻖ ﻭ ﺟﺴﺘﺠﻮ ﮐﮯ ﺑﻨﺪ ﮐﻮﺍﮌﻭﮞ ﭘﺮ ﺩﺳﺘﮏ ﺩﯼ ﺍﻭﺭ ﺧﻼﺀ ﻣﯿﮟ ﭘﯿﭽﯿﺪﮦ ﺭﺍﺳﺘﻮﮞ ﮐﯽ ﺗﻼﺵ ﮐﺎ ﻓﺮﯾﻀﮧ ﺳﺮ ﺍﻧﺠﺎﻡ ﺩﯾﺎ۔ ﺭﺍﺕ ﮐﮯ ﻣﺨﺘﺼﺮ ﺳﮯ ﻭﻗﻔﮯ ﻣﯿﮟ ﺟﺐ ﺍﻟﻠﮧ ﺭﺏّ ﺍﻟﻌﺰّﺕ ﺣﻀﻮﺭ ﺭﺣﻤﺖِ ﻋﺎﻟﻢ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺁﻟﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﮐﻮ ﻣﺴﺠﺪِ ﺣﺮﺍﻡ ﺳﮯ ﻧﮧ ﺻﺮﻑ ﻣﺴﺠﺪ ﺍﻗﺼﯽٰ ﺗﮏ ﺑﻠﮑﮧ ﺟﻤﻠﮧ ﺳﻤﺎﻭِﯼ ﮐﺎﺋﻨﺎﺕ ﮐﯽ ﺑﮯ ﺍَﻧﺖ ﻭُﺳﻌﺘﻮﮞ ﮐﮯ ﺍُﺱ ﭘﺎﺭ ’’ ﻗَﺎﺏَ ﻗَﻮْﺳَﻴْﻦِ ‘‘ ﺍﻭﺭ ’’ ﺃَﻭْ ﺃَﺩْﻧَﻰ ‘‘ ﮐﮯ ﻣﻘﺎﻣﺎﺕِ ﺑﻠﻨﺪ ﺗﮏ ﻟﮯ ﮔﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺁﭖ ﻣﺪّﺗﻮﮞ ﻭﮨﺎﮞ ﻗﯿﺎﻡ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺍُﺳﯽ ﻗﻠﯿﻞ ﻣﺪّﺗﯽ ﺯﻣﯿﻨﯽ ﺳﺎﻋﺖ ﻣﯿﮟ ﺍِﺱ ﺯﻣﯿﻦ ﭘﺮ ﺩﻭﺑﺎﺭﮦ ﺟﻠﻮﮦ ﺍَﻓﺮﻭﺯ ﺑﮭﯽ ﮨﻮ ﮔﺌﮯ۔ ﻗﺮﺁﻥ ﮐﺮﯾﻢ ﻣﯿﮟ ﺳﻮﺭﮦ ﺑﻨﯽ ﺍﺳﺮﺍﺋﯿﻞ ﮐﯽ ﭘﮩﻠﯽ ﺁﯾﺖ ﻣﯿﮟ ﺍﺭﺷﺎﺩِ ﺧﺪﺍﻭﻧﺪﯼ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺭﺟﺐ ﮐﯽ ﺳﺘﺎﺋﯿﺴﻮﯾﮟ ﺷﺐ ﮐﻮ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﮯ ﭘﯿﺎﺭﮮ ﻧﺒﯽ ﺣﻀﺮﺕ ﻣﺤﻤﺪ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭ ﺁﻟﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﮐﻮ ﻣﻌﺮﺍﺝ ﮐﺎ ﺷﺮﻑ ﻋﻄﺎ ﮐﯿﺎ ﮔﯿﺎ۔ ﯾﮧ ﻭﺍﻗﻌﮧ ﮨﺠﺮﺕ ﺳﮯ ﭘﺎﻧﭻ ﺳﺎﻝ ﻗﺒﻞ ﭘﯿﺶ ﺁ ﯾﺎ۔ ﻣﻨﻘﻮﻝ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﺱ ﺩﻥ ﮐﻔﺎﺭ ﻧﮯ ﺁﭖ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭ ﺁﻟﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﮐﻮ ﺑﮩﺖ ﺳﺘﺎﯾﺎ ﺗﻮ ﺁﭖ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭ ﺁﻟﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﺍﭘﻨﯽ...

Ghazwa khandaq

- ﺷﻮﺍﻝ۔ ﺫﯼ ﺍﻟﻘﻌﺪﮦ 5 ﮪ ‏( ﻣﺎﺭﭺ 627 ﺀ ‏) ﻣﯿﮟ ﻣﺸﺮﮐﯿﻦِ ﻣﮑﮧ ﻧﮯ ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﺳﮯ ﺟﻨﮓ ﮐﯽ ﭨﮭﺎﻧﯽ۔ ﺍﺑﻮﺳﻔﯿﺎﻥ ﻧﮯ ﻗﺮﯾﺶ ﺍﻭﺭ ﺩﯾﮕﺮ ﻗﺒﺎﺋﻞ ﺣﺘﯽٰ ﮐﮧ ﯾﮩﻮﺩﯾﻮﮞ ﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﻮ ﺟﻨﮓ ﭘﺮ ﺭﺍﺿﯽ ﮐﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﺳﻠﺴﻠﮯ ﻣﯿﮟ ﮐﺌﯽ ﻣﻌﺎﮨﺪﮮ ﮐﯿﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﯾﮏ ﺑﮩﺖ ﺑﮍﯼ ﻓﻮﺝ ﺍﮐﭩﮭﯽ ﮐﺮ ﻟﯽ ﻣﮕﺮ ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﻧﮯ ﺳﻠﻤﺎﻥ ﻓﺎﺭﺳﯽ ﮐﮯ ﻣﺸﻮﺭﮦ ﺳﮯ ﻣﺪﯾﻨﮧ ﮐﮯ ﺍﺭﺩ ﮔﺮﺩ ﺍﯾﮏ ﺧﻨﺪﻕ ﮐﮭﻮﺩ ﻟﯽ۔ ﻣﺸﺮﮐﯿﻦِ ﻣﮑﮧ ﺍﻥ ﮐﺎ ﮐﭽﮫ ﻧﮧ ﺑﮕﺎﮌ ﺳﮑﮯ۔ ﺧﻨﺪﻕ ﮐﮭﻮﺩﻧﮯ ﮐﯽ ﻋﺮﺏ ﻣﯿﮟ ﯾﮧ ﭘﮩﻠﯽ ﻣﺜﺎﻝ ﺗﮭﯽ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﺍﺻﻞ ﻣﯿﮟ ﯾﮧ ﺍﯾﺮﺍﻧﯿﻮﮞ ﮐﺎ ﻃﺮﯾﻘﮧ ﺗﮭﺎ۔ ﺍﯾﮏ ﻣﺎﮦ ﮐﮯ ﻣﺤﺎﺻﺮﮮ ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﮯ ﺑﮯ ﺷﻤﺎﺭ ﺍﻓﺮﺍﺩ ﮐﮯ ﻗﺘﻞ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﻣﺸﺮﮐﯿﻦ ﻣﺎﯾﻮﺱ ﮨﻮ ﮐﺮ ﻭﺍﭘﺲ ﭼﻠﮯ ﮔﺌﮯ۔ ﺍﺳﮯ ﻏﺰﻭﮦ ﺧﻨﺪﻕ ﯾﺎ ﺟﻨﮓِ ﺍﺣﺰﺍﺏ ﮐﮩﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﺍﺣﺰﺍﺏ ﮐﺎ ﻧﺎﻡ ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﺩﯾﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﺻﻞ ﻣﯿﮟ ﯾﮧ ﮐﺌﯽ ﻗﺒﺎﺋﻞ ﮐﺎ ﻣﺠﻤﻮﻋﮧ ﺗﮭﯽ۔ ﺟﯿﺴﮯ ﺁﺝ ﮐﻞ ﺍﻣﺮﯾﮑﺎ، ﺑﺮﻃﺎﻧﯿﮧ ﻭﻏﯿﺮﮦ ﮐﯽ ﺍﺗﺤﺎﺩﯼ ﺍﻓﻮﺍﺝ ﮐﮩﻼﺗﯽ ﮨﯿﮟ۔ ﺍﺱ ﺟﻨﮓ ﮐﺎ ﺫﮐﺮ ﻗﺮﺁﻥ ﻣﯿﮟ ﺳﻮﺭۃ ﺍﻻﺣﺰﺍﺏ ﻣﯿﮟ ﮨﮯ۔ ﻏﺰﻭﮦ ﺧﻨﺪﻕ ﮐﮯ ﻣﻘﺎﻡ ﭘﺮ ﻣﺴﺠﺪ ﺳﻠﻤﺎﻥ ﻓﺎﺭﺳﯽ ﭘﺲ ﻣﻨﻈﺮ ﻏﺰﻭﮦ ﺧﻨﺪﻕ ﮐﮯ ﻣﻘﺎﻡ ﭘﺮ ﻣﺴﺠﺪ ﻓﺘﺢ ‏( ﺍﻭﭘﺮ ‏) ﺍﻭﺭ ﻣﺴﺠﺪ ﺳﻠﻤﺎﻥ ﻓﺎﺭﺳﯽ ‏( ﻧﯿﭽﮯ ‏) ﺟﻨﮓ ﺍﺣﺪ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﻗﺮﯾﺶ، ﯾﮩﻮﺩﯼ ﺍﻭﺭ ﻋﺮﺏ ﮐﮯ ﺩﯾﮕﺮ ﺑﺖ ﭘﺮﺳﺖ ﻗﺒﺎﺋﻞ ﮐﮯ ﺩﺭﻣﯿﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﻃﮯ ﭘﺎﯾﺎ ﮐﮧ ﻣﻞ ﺟﻞ ﮐﺮ ﺍﺳﻼﻡ ﮐﻮ ﺧﺘﻢ ﮐﯿﺎ ﺟﺎﺋﮯ۔ ﺍﺱ ﺳﻠﺴﻠﮯ ﻣﯿﮟ ﭘﮩﻼ ﻣﻌﺎﮨﺪﮦ ﻗﺮﯾﺶ ﮐﮯ ﺳﺮﺩﺍﺭ ﺍﺑ...

Ghazwa yarmook

ﺱ ﺑﺎﺭ ﺍﯾﮏ ﻻﮐﮫ ﻓﻮﺟﯽ ﻗﻮﺕ ﮐﻮ ﺍﮐﭩﮭﺎ ﮐﺮ ﮐﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﯾﮏ ﺭﻭﺍﯾﺖ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﺗﯿﻦ ﻻﮐﮫ ﻧﻔﻮﺱ ﭘﺮ ﻣﺸﺘﻤﻞ ﻟﺸﮑﺮ ﮐﻮ ﯾﺮﻣﻮﮎ ﮐﯽ ﻣﯿﺪﺍﻥ ﻣﯿﮟ ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﻣﻘﺎﺑﻠﮧ ﮨﻮﺍ۔ ﺗﺎﺭﯾﺦ ﯾﺮﻣﻮﮎ ﮐﯽ ﺟﻨﮓ ﻋﻤﺮ ﺑﻦ ﺧﻄﺎﺏ ﮐﯽ ﺧﻼﻓﺖ ﮐﮯ ﺩﻭﺭ ﻣﯿﮟ 5 ﺭﺟﺐ ﺳﻦ 15 ﮨﺠﺮﯼ ﮐﻮ ﻭﺍﻗﻊ ﮨﻮﺋﯽ۔ ﻣﯿﺪﺍﻥ ﺟﻨﮓ ﯾﺮﻣﻮﮎ ﮐﺎ ﻣﯿﺪﺍﻥ ﮨﮯ ﺭﻭﻣﯿﻮﮞ ﮐﺎ ﺑﮩﺖ ﺑﮍﺍ ﻟﺸﮑﺮ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﮨﮯ ﺍﺑﻮﻋﺒﯿﺪﮦ ﮐﻮ ﺍﻃﻼﺡ ﻣﻠﯽ ﮐﮯ ﺭﻭﻣﯿﻮﮞ ﮐﺎ ﺳﺎﭨﮫ ﮨﺰﺍﺭ ﻧﺼﺮﺍﻧﯽ ﻋﺮﺏ ﮐﺎ ﻟﺸﮑﺮ ﺟﻨﮓ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺁ ﮔﯿﺎ ﮨﮯ ﺍﺑﻮ ﻋﺒﯿﺪ ﮦ ﺑﻦ ﺟﺮﺍﺡ ﻧﮯ ﻟﺸﮑﺮ ﮐﻮ ﺗﯿﺎﺭﯼ ﮐﺎ ﺣﮑﻢ ﺩﯾﺎ ﭘﺮ ﺧﺎﻟﺪ ﺑﻦ ﻭﻟﯿﺪ ﻧﮯ ﭘﮑﺎﺭﺍ ﺍﮮ ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﭨﮭﮩﺮ ﺟﺎﻭ ﺗﻮﻗﻒ ﮐﺮﻭ ﺭﻭﻣﯿﻮﮞ ﻧﮯ ﺳﺎﭨﮫ ﮨﺰﺍﺭ ﻋﺮﺏ ﺑﮭﯿﺠﮯ ﮨﯿﮟ ﻣﯿﮟ ﺁﺝ ﺍﻥ ﮐﯽ ﻧﺎﮎ ﺧﺎﮎ ﺁﻟﻮﺩ ﮐﺮﻭﮞ ﮔﺎ ﻣﯿﮟ ﺗﯿﺲ 30 ﺁﺩﻣﯿﻮﮞ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺍﺱ ﮐﺎ ﻣﻘﺎﺑﻠﮧ ﮐﺮﻭﮞ ﮔﺎ ﯾﮧ ﺑﺎﺕ ﺳﻦ ﮐﺮ ﺳﺐ ﻣﺠﺎﮨﺪ ﺗﻌﺠﺐ ﻣﯿﮟ ﭘﮍ ﮔﺌﮯ ﮐﮧ ﺷﺎﯾﺪ ﺧﺎﻟﺪ ﺧﻮﺵ ﻃﺒﻌﯽ ﮐﮯ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﺑﺎﺕ ﮐﺮ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﺑﻮ ﺳﻔﯿﺎﻥ ﻧﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﮐﯿﺎ ﻭﺍﻗﻌﯽ ﺁﭖ 30 ﺁﺩﻣﯽ ﻟﮯ ﮐﺮ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﮔﮯ ﺗﻮ ﺧﺎﻟﺪ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﮨﺎﮞ ﻭﺍﻗﻌﯽ ﻣﯿﺮﺍ ﯾﮩﯽ ﺍﺭﺍﺩﮦ ﮨﮯ ﺍﺑﻮ ﺳﻔﯿﺎﻥ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﻣﺠﺎﮨﺪﻭﮞ ﺳﮯ ﻣﯿﺮﯼ ﻣﺤﺒﺖ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﻣﯿﺮﯼ ﺩﺭﺧﻮﺍﺳﺖ ﮨﮯ ﺗﻢ 30 ﮐﯽ ﺑﺠﺎﺋﮯ 60 ﺁﺩﻣﯽ ﻟﮯ ﺟﺎ ﺍﺑﻮ ﻋﺒﯿﺪ ﮦ ﻧﮯ ﺑﮭﯽ ﺗﺎﺋﯿﺪ ﮐﯽ ﺗﻮ ﺧﺎﻟﺪ ﻣﺎﻥ ﮔﺌﮯ ﺍﺏ ﯾﮧ 60 ﮐﺎ ﻟﺸﮑﺮ 60000 ﮐﮯ ﻟﺸﮑﺮ ﺳﮯ ﺟﻨﮓ ﮐﺮﻧﮯ ﺟﺎ ﺭﮨﺎ ﮨﮯ ﺟﺒﻠﮧ ﺑﻦ ﺍﯾﮩﻢ ﻏﺴﺎﻧﯽ ﻧﮯ ﺟﺐ ﺩﯾﮑﮭﮧ ﮐﮯ ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﮐ...
خیبر، مدینہ کے شام میں تقریباً ایک سو میل کے فاصلے پر ایک بڑا شہر تھا۔ یہاں قلعے بھی تھے اور کھیتیاں بھی ۔ اب یہ ایک بستی رہ گئی ہے ۔ اس کی آب و ہوا قدرے غیر صحت مند ہے ۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صلح حدیبیہ کے نتیجہ میں جنگِ احزاب کے تین بازوؤں میں سے سب سے مضبوط بازو (قریش) کی طرف سے پوری طرح مطمئن اور مامون ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاہا کہ بقیہ دو بازوؤں ۔۔۔۔۔ یہود اور قبائل نجد ۔۔۔ سے بھی حساب کتاب چکالیں تاکہ ہر جانب سے مکمل امن و سلامتی حاصل ہو جائے اور پورے علاقے میں سکون کا دور دورہ ہو اور مسلمان ایک پیہم خونریز کشمکش سے نجات پا کر اللہ کی پیغام رسانی اور اس کی دعوت کے لیے فارغ ہو جائیں ۔ چونکہ خیبر سازشوں اور دسیسہ کاریوں کا گڑھ، فوجی انگیخت کا مرکز اور لڑانے بھڑانے اور جنگ کی آگ بھڑکانے کی کان تھا اس لئے سب سے پہلے یہی مقام مسلمانوں کی نگہِ التفات کا مستحق تھا ۔ رہا یہ سوال کہ خیبر واقعتہً ایسا تھا یا نہیں تو اس سلسلے میں ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیئے کہ وہ اہل خیبر ہی تھے جو جنگ خندق میں مشرکین کے تمام گروہوں کو مسلمانوں پر چڑھا لائے تھے ۔ پھر یہی تھے جنہوں نے...

غزوہ بدر قرآن وحدیث کی روشنی میں

 ’’غزوۂ بدر‘‘ سلسلہ غزوات میں اسلام کا سب سے پہلا اور عظیم الشان معرکہ ہے۔ غزوئہ بدر میں حضور سید عالم ﷺ اپنے تین سو تیرہ (313) جاں نثاروں کے ساتھ مدینہ منورہ سے روانہ ہوئے۔ آگے دو سیاہ رنگ کے اسلامی پرچم تھے، ان میں ایک حضرت سیدنا علی المرتضی کرم اﷲ وجہہ کے ہا تھ میں تھا۔ جب رزم گاہ ِبدر کے قریب پہنچے تو امام المجاہدین حضور سرور دو عالم ﷺ نے حضرت علیؓ کو منتخب جان بازوں کے ساتھ ’’غنیم‘‘ کی نقل و حرکت کا پتا چلانے کے لیے بھیجا، انہوں نے نہایت خوبی کے ساتھ یہ خدمت انجام دی۔ 17 رمضان المبارک، جمعتہ المبارک کے دن جنگ بدر کی ابتداء ہوئی۔ ’’بدر‘‘ ایک گائوں کا نام ہے، جہاں ہر سال میلہ لگتا تھا۔ یہ مقام مدینہ طیبہ سے تقریباً اسی (80) میل کے فاصلے پر ہے، جہاں پانی کے چند کنویں تھے اور ملک شام سے آنے والے قافلے اسی مقام پر ٹھہرا کرتے تھے۔ حضور سید عالمؐ اور صحابہ کرامؓ نے جب ہجرتِ مدینہ فرمائی تو قریش نے ہجرت کے ساتھ ہی مدینہ طیبہ پر حملے کی تیاریاں شروع کر دی تھیں۔ اسی اثناء میں یہ خبر بھی مکہ معظمہ میں پھیل گئی تھی کہ مسلمان قریش مکہ کے شام سے آنے ولے قافلے کو لوٹنے آ رہے ہیں اور ا...

غزوہ احزاب۔ قران اور حدیث کی روشنی

غزوہ احزاب (جنگ خندق) ​ ایک سال سے زیادہ عرصے کی پیہم فوجی مہمات اور کاروائیوں کے بعد جزیرۃ العرب پر سکون چھا گیا تھا اور ہر طرف امن و امان اور آشتی و سلامتی کا دور دورہ ہو گیا تھا ؛ مگر یہود کو جو اپنی خباثتوں ، سازشوں اور دسیسہ کاریوں کے نتیجے میں طرح طرح کی ذلت و رسوائی کا مزہ چکھ چکے تھے ، اب بھی ہوش نہیں آیاتھا ۔ انہوں نے غدر و خیانت اور مکر و سازش کے مکروہ نتائج سے کوئی سبق نہیں سیکھا تھا چنانچہ خیبر منتقل ہونے کے بعد پہلے تو انہوں نے یہ انتظار کیا کہ دیکھیں مسلمانوں اور بت پرستوں کے درمیان جو فوجی کشاکش چل رہی ہے اس کا نتیجہ کیاہوتا ہے۔ لیکن جب دیکھا کہ حالات مسلمانوں کے لیے سازگار ہو گئے ہیں ، گردش لیل و نہار نے ان کے اثر و نفوذ کو مزید وسعت دے دی ہے ، اور دور دور تک ان کی حکمرانی کاسکہ بیٹھ گیاہے تو انہیں سخت جلن ہوئی ۔ انہوں نے نئے سرے سے سازش شروع کی اور مسلمانوں پر ایک ایسی آخری کاری ضرب لگانے کی تیاری میں مصروف ہوگئے جس کے نتیجے میں ان کا چراغ حیات ہی گل ہو جائے ۔ لیکن چونکہ انہیں براہ راست مسلمانوں سے ٹکرانے کی جراءت نہ تھی اس لیے اس مقصد کی خاطر ایک نہایت خوفناک پلان ت...

آن لائن قرآنی تعلیم حاصل کریں رابطہ 03485560253

Image